یونیورسٹی سرکٹ ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہا کہ تدریس کے ساتھ ساتھ تحقیقی اُمور میں مصروفیت اساتذہ کی ثانوی ذمہ داری ہے لہٰذا وہ چاہیں گے کہ اولین ذمہ داری کو کسی طور پر پیچھے نہ رکھا جائے۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ سینئر اساتذہ کو اپنے کردار و عمل سے نوجوان فیکلٹی کیلئے رول ماڈل کا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ وہ اُن سے تدریسی‘ انتظامی اور سماجی ترقی کیلئے روشنی کشید کرکے معیار تعلیم میں بہتری کیلئے محنت سے کام کر سکیں۔ انہوں نے کلیہ جات کے ڈینزپر زور دیا کہ اپنے زیرسایہ تعلیمی وتحقیقی سرگرمیوں‘ انفراسٹرکچراورگردونواح کے حالات پر گہری نظر رکھیں اور کوئی بھی غیرمعمولی صورتحال انتظامیہ کو رپورٹ کریں۔ انہوں نے یونیورسٹی میں ویسٹ مینجمنٹ کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی جو یونیورسٹی میں پیدا ہونیوالے کوڑا کرکٹ کومناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے اور نامیاتی کھاد بنانے کیلئے سفارشات اور عملی اقدامات کی سفارش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی انجینئرنگ و کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران سے میٹنگ کریں گے اور نئی تعمیر ہونیوالی عمارتوں میں سرگرمیاں شروع کرنے اور گھروں کی ضروری مرمت کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے تما م مالیاتی اور انتظامی امور میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا تاکہ میرٹ‘ اہلیت اور ضرورت کے مطابق پالیسیاں تشکیل دی جا سکیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کی طرف سے ٹائم سکیل پروموشن کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد یونیورسٹی میں گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک ہی پے سکیل میں پھنسے ہوئے تدریسی و انتظامی سٹاف کی ترقیوں کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور انہوں نے رجسٹرار کو اس حوالے سے لسٹیں ترتیب دینے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے پرنسپل آفیسر اسٹیٹ کیئر اور انچارج گارڈننگ ونگ کو ہدایت کی کہ تمام گراسی پلاٹس اورچوک چوراہوں کی صفائی ستھرائی اور درختوں کی تراش خراش کو معمول کا حصہ بنائیں اور برقی تاروں کی تنصیب میں موجود نقائص کا سروے کروا کر رپورٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کو تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات اور زرعی و معاشی پالیسی سازی میں کلیدی کردار کی حامل مثالی دانش گاہ بنانے کے آرزومند ہیں جس کیلئے تمام توانائیاں صرف کی جائیں گی۔اجلاس میں ڈاکٹرمحمد اسلم خاں‘ ڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ ڈاکٹراصغر باجوہ‘ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی‘ ڈاکٹر اشفاق مان‘ ڈاکٹر اللہ بخش‘ ڈاکٹر سجاد خاں‘ ڈاکٹر لئیق اکبر لودھی‘ ڈاکٹر رائے محمد آصف‘ ڈاکٹر شہباز طالب ساہی اور ڈاکٹر محمد امجد اولکھ بھی شریک تھے۔