زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر کے زیراہتمام ہائیڈروپانک ٹیکنالوجی کی افادیت اور اس میں پھل و سبزیوں کی کاشت پر مبنی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہاکہ ہمیں روایتی طرز کاشتکاری کے بجائے پانی سمیت تمام زرعی مداخل کا ہر قطرہ و دانابچاتے ہوئے پیداواری لاگت میں کمی لانا ہوگی جبکہ ہائیڈروپانک ٹیکنالوجی کو فروغ دے کے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ممکن بناکر کسان کی معاشی حالت میں بہتری کی راہ ہموار کرنا ہوگی تاکہ وہ سکڑتے ہوئے زرعی رقبوں کے تناظر میں کاشتکاری سے جڑا رہے۔ انہوں نے کہاکہ ہائیڈروپانک ٹیکنالوجی میں پانی سمیت تمام زرعی مداخل کے کم استعمال سے پیداواری لاگت میں کمی کا ہدف حاصل کرکے کم پیسوں میں زیادہ پیداوار اور کسان کی خوشحالی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین میں ہر کاشتکار ہائیڈروپانک کے ذریعے پیسٹ اور بیماری سے پاک پھل اور سبزیاں پیدا کرکے زیادہ آمدنی حاصل کر رہا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ ہائیڈروپانک کے ذریعے ملکی کسان کی معاشی حالت میں بہتری بھی ملک کو اوپر اٹھانے کیلئے اہم بنیاد کا کردار ادا کر سکتی ہے۔اس موقع پر ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر ڈاکٹر محمد ارشاد نے کہا کہ وقت کے ساتھ فی کس پانی دستیابی کی شرح میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے ایسے حالات میں کم پانی سے زیادہ پیداوار کی حامل ٹیکنالوجی ہی پائیدار زراعت کو یقینی بنانے کیلئے کام آئے گی اور ان کی ٹیم کسانوں کی عملی تربیت کیلئے بھی پرعزم ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ پنجاب ڈاکٹر محمد اکرم نے کہا کہ جدید طرز کاشتکاری‘ سٹوریج‘ ہینڈلنگ‘ پیکنگ اور پراسیسنگ میں کسانوں کی تربیت انہیں اس قابل بنا سکتی ہے کہ وہ مارکیٹ میں کم قیمت کی صورت میں اپنی پروڈیوس کو ویلیو ایڈیشن و پراسیسنگ کا حصہ بناکر مناسب قیمت پر فروخت کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے 26ہزار دیہاتوں میں پانی کی بچت یقینی بنانے کیلئے 12ہزار لینڈ لیولر فراہم کئے گئے ہیں جبکہ مستقبل میں مزید 10ہزار لیزرلینڈ لیولرز کی فراہمی بھی زیرغور ہے۔ ریسرچ آفیسرمسٹر احمد وقاص نے کہا کہ دنیا کے دوسرے ممالک میں ہائیڈروپانک ٹیکنالوجی کا بغور مشاہدہ کرنے کے بعد یونیورسٹی ماہرین نے یہاں کے حالات سے ہم آہنگ مقامی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جس کی وجہ سے اسے نصب کرنے کی قیمت میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا وہ چاہیں گے کہ زیادہ سے زیادہ کسان اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی آمدنی بڑھا سکیں۔