یہ اعلان چیئرمین اخوت ڈاکٹر محمد امجد ثاقت (ستارہئ امتیاز) نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے کیس آڈیٹوریم میں اخوت کے فلسفہ کی روشنی میں یونیورسٹی گریجوایٹس میں بے روزگار ی کے خاتمہ پر منعقدہ خصوصی لیکچر سے کلیدی مقرر کے طور پر خطاب میں کیا۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے کہا کہ غربت وسائل کے لحاظ سے پیچھے رہ جانے کا نام نہیں بلکہ بھرے معاشرے میں وسائل ہونے کے باوجود اکیلا رہ جانا ہی حقیقی غربت ہے تاہم اخوت کے ذریعے 33لاکھ گھرانوں کا قرض حسن کے ساتھ ہاتھ تھامنا وہ احساس ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو چنداں اکیلا تصور نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اس گئے گزرنے عہد میں مواخات اور ایثار کا جذبہ پیدا کرنے اور اُمید اور روشنی کے وسائل پیدا کرنے کی زیادہ ضرورت ہے جس کے ذریعے غربت کو قصہ پارینہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کی مدد کے بغیر بھی ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جس میں ہر شخص عزت اور احترام کے ساتھ زندہ ر ہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پاکستان کیلئے کوشاں رہنا ہے جس میں مایوسیوں‘ اندھیروں کے بجائے روشنی اور اُمید کے دیئے جلائے جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے یقین اور اُمید کے نہ ہونے سے ٹوٹتے ہیں لیکن ان کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مواخات کی رسی سے منسلک کرکے خوشحالی‘ اُمید‘ یقین اور روشنیوں کی طرف لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے علم سے ہی تعمیر ہوتے ہیں اور مغرب اور ہمارے درمیان صلاحیت کے بجائے علم کا فرق ہے لہٰذا ان کی کوشش ہے کہ اخوت کے ذریعے معاشرے کو آدمیت سے انسانیت کی طرف لایا جائے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ ہمیشہ بڑے خواب دیکھیں اور ان کی تعبیر کیلئے زندگی کے شب و روز ایک کر دیں تبھی اپنے اہداف حاصل کر سکیں گے۔ انہوں نے نوجوانوں کو چار خوبیوں کا مرقع بننے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ خود کو امانت‘ دیانت‘ صداقت اور محنت و ایثار سے مہمیز کریں تو انسانیت یقینا آپ پر فخر کرے گی۔ صدقات بینک کے خدوخال پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ مجوزہ بینک کے ذریعے معاشرے کے تمام ضرورت مند افراد کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے جس سے نہ صرف بے سہارا خواتین کو سہارا ملے گا بلکہ معاشرے میں روزگار کے لاکھوں نئے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز)نے کہا کہ اخوت نے غیرروایتی اور اچھوتے انداز میں معاشرے کے کم وسائل رکھنے والے اور بے روزگار افراد کا ہاتھ جس خلوص‘ محبت اور ایثار کے ساتھ تھاما ہے آج کی دنیا اس کی مثال دینے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھکاری کی جتنی مرضی مدد کر دیں لیکن وہ بھکاری ہی رہے گا تاہم وہ اس حوالے سے مطمئن ہیں کہ بھگ دودہائیوں کے مختصر عرصہ میں جس طرح اخوت نے 35لاکھ خاندانوں کے ڈیڑ ھ کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھاکر وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو یقینا لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی 17اہداف میں سے غربت اور بھوک کا خاتمہ براہ راست وہ اہداف ہیں جن کے گرد زرعی یونیورسٹی کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیاں گھومتی ہیں اور وہ پراُمید ہیں کہ اخوت کے ذریعے مذکورہ اہداف کا حصول انتہائی آسان طریقے سے پورا کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 83ارب روپے سے ملک بھر میں 800شاخوں کا حامل نیٹ ورک یقینالوگوں کو قرض حسن کے ذریعے خودروزگار کے قابل بنا رہا ہے جس کے ذریعے لاکھوں لینے والے ہاتھ اب دینے والے بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی مرحوم کے بعد اگر کسی شخصیت کا نام توقیر اور احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے تو وہ بلاشبہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی ذات ہیں جنہوں نے اپنے خلوص‘ محنت اور تیقن کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ لوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں‘ اُمید اور محبتوں کے رنگ بھرے۔ سیمینار سے اخوت سٹیئرنگ کمیٹی کے رکن معظم بن ظہور اور ڈاکٹر عرفان نے بھی خطاب کیا۔