یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز) افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی جبکہ ٹریژرطارق سعید مہمان اعزاز کے طور پر تقریب کا حصہ تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ یونیورسٹی میں عمومی طور پر سائنسی کانفرنسیں‘ سیمینار ا ور سمپوزیم انعقاد پذیر ہوتے رہتے ہیں تاہم وہ تربیتی ورکشاپس اور ہینڈز آن ٹریننگ پروگرام کواس لئے اہم سمجھتے ہیں کہ اس کے ذریعے نوجوانوں تک نیا علم‘ ہنر اور تجربات سے حاصل ہونیوالا سبق منتقل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی مینول پروکیورمنٹ کے مقابلہ میں آج کی پروکیورمنٹ ڈاکومنٹیشن‘آٹومیشن اور آئی ٹی سہولیات سے مہمیزہے جس میں غلطی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے تاہم پیپرارولزکی صحیح معنوں میں عملداری نہ ہونے کی صورت میں نیب‘ اینٹی کرپشن اور دوسرے ادارے متحرک ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں سامان کی سپلائی اور سروسز دینے والے بہت چالاک ہوتے ہیں لہٰذا پیپرارولز کے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے خریداری کوشفاف‘ بروقت اور کم پیسوں میں یقینی بنانا ہی ایک باصلاحیت اور کامیاب آفیسرکی نشانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروکیورمنٹ کے دوران شفافیت‘ ادارے کے مفادات کا تحفظ اور حاصل اختیارات کا انصاف کے ساتھ استعما ل ایسے موثر ہتھیار ہیں جن پر عملدرآمد سے سرکاری افسران خود کو احتسابی اداروں کے سوالات سے بچا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج ای آر پی‘ ایس اے پی اور ای فائلنگ پر مبنی کلاؤڈ سسٹم کے ذریعے سرکاری ریکارڈ ضائع ہونے یا جل جانے کا خدشہ ختم کر دیا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ نئی آئی ٹی سہولیات سے سسٹم کو دھوکہ دینے کا عمل بتدریج ناممکن ہوتا جا رہاہے جوانتہائی حوصلہ افزاء بات ہے۔کلیدی مقرر پیپراکے ایم ڈی شاہد حسین نے اپنے خطاب میں سرکاری خریداری کیلئے پیپرارولز کے تعارف اور اس پر عملدرآمدکے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آج نیب اور اینٹی کرپشن میں 60فیصد سے زائد کیسوں میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی سامنے آ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ ان دنوں سرکاری افسران پروکیورمنٹ کے دوران اکیلے ذمہ داری لینے کے بجائے کمیٹیاں بناکر انتہائی احتیاط سے پیش رفت کرتے ہیں تاکہ کسی بھی معاملے میں معمولی کوتاہی کی صورت میں ذمہ داری یکساں طور پر تقسیم ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپرا رولز کا مقصد ہی شفافیت اور مارکیٹ میں موجود سپلائرز کے مابین صحت مند مقابلے کا فروغ ہے اس لئے پیپرا رولز پر عملداری سرکاری افسران کی ذمہ داری ہے اور خلاف ورزی کابوجھ بھی اسی کے سر ہوگا لہٰذا کسی سیاسی شخصیت کے احکامات کی بجاآوری کے بجائے اپنے تحفظات لکھ کر ریکارڈ کا حصہ بنا دیں تو کوئی بڑا آدمی اس کی خلاف ورزی کی جرأت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ قانون پر عملداری سختی کرنے سے ہی یقینی بنائی جا سکتی ہے تاہم ماضی کے مقابلے میں اب صوبے کے تمام ادارے پیپراقوانین کی عملداری میں مکمل تعاون کر رہے ہیں جس سے پروکیورمنٹ میں شفافیت آ رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آڈٹ ٹیمیں ہمیشہ مروجہ طریقہ کار میں کوتاہی پر محاسبہ کرتی ہیں اور بہت کم ایسا ہوا ہے کہ قیمت خریدپر سوالیہ نشان لگایا گیا ہو لہٰذا ہمیشہ طریقہ کار پر اس کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے سرکاری خریداری میں پیش رفت کریں۔ ورکشاپ سے پپفا کے نائب صدر مسٹر عثمان احسن‘ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ عمر سعید قادری نے بھی خطاب کیا۔