اور دو ایٹمی ممالک کے مابین تصفیہ طلب معاملے میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں یکطرفہ تبدیلی کشمیری مجاہدین کی جدوجہد آزادی کا فیصلہ کن معرکہ قرار پائے گی۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز و ستارہ امتیاز) کی قیادت میں ایڈمن بلاک سے اقبال آڈیٹوریم تک نکالی گئی واک میں اساتذہ‘ انتظامی سٹاف اور طلبہ کی کثیر تعدا د نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اشرف نے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر دو ایٹمی ممالک کے مابین سلگتا ہوا تنازعہ ہے جس کا فوری تصفیہ ضرروی ہے جس کیلئے امریکہ سمیت تمام اہم ممالک کی طرف سے عالمی ذمہ داریوں سے مزید کوتاہ اندیشی دنیا کو خطرناک تباہی سے دوچار کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ وادی کی قانونی حیثیت پہلے بھی مصدقہ تھی آج بھی ہے جس میں یکطرفہ تبدیلی بھارت کے جنگی جنون اور تباہ کن منصوبہ بندی کی نشاندہی کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نئی قانون سازی کے مطابق دوسرے علاقوں اور ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جائیداد کی خرید و فروخت کر سکیں گے جس کا واضح مقصد یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو لاکر آباد کرتے ہوئے اس کے مسلم اکثریتی تاثر کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370کی روح کو ختم کرکے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کی ہے جس کے مطابق ریاست کی قانون ساز اسمبلی ہی اس میں تبدیلی کی مجاز قرار دی گئی تھی۔
انہوں نے بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات مقبوضہ وادی کو جنوبی ایشیاء کا نیا فلسطین بنانے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سیکورٹی کونسل کے مستقل اراکین سے مطالبہ کیا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے عالمی ایجنڈے پر موجود تصفیہ طلب تنازعہ کے پائیدار حل کیلئے فوری طو رپر اپنا کردار ادا کریں تاکہ ایک تہائی عالمی آبادی کے خطے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔