شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انسانی صحت کے حوالے سے نینومیڈیسن کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نینومیڈیسن پر مبنی جدید طریقہ علاج پر انحصار کرانسانی صحت کو مزید بہتر طریقے سے یقینی بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نینومیڈیسن میں ابھرتے ہوئے نئے ڈسپلنز نینو سینسر ٹشو انجینئرنگ‘ ڈائیاگناسٹک ڈیوائسزمیں ہونے والے محیرالعقول ترقی اور اختراعات نے دنیا کوحیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی ماہرین اور اساتذہ پر زور دیا کہ اپنے زیرسایہ نوجوانوں میں موثر ابلاغیاتی ہنر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا علم و مشاہدہ بھی ان کے سپرد کریں تاکہ عملی میدان میں وہ کامیاب پروفیشنل بن کر ترقی کی منازل طے کر سکیں۔ ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے کہا کہ میڈیسن کے شعبہ میں نینوٹیکنالوجی کو نئے انقلاب سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ نینوپارٹیکلزکوانتہائی بہترانداز میں ڈاکومنٹ کیا جا رہا ہے جس سے بیکٹریا فنگس اور مختلف وائرسزکے خلاف بہتر مدافعت کی حامل ادویات کی تیاری میں مددلی جا سکے گی۔ سمپوزیم کے میزبان ڈاکٹر فقیر محمد نے تقریب کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے نوجوان ماہرین صحت کیلئے علم و ہنر کے نئے مواقعوں کی نشاندہی کی جائے گی۔