تاکہ سائنس دان مکمل یکسوئی اور دلجمعی کے ساتھ تحقیقی اُمور میں پیش رفت یقینی بناسکیں۔ آفس آف ریسرچ انوویشن و کمرشلائزیشن (اورک) کے زیراہتمام تحقیقی منصوبوں کے مالیاتی اُمور میں شفافیت اور طریقہ کار پر ماہرین کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے منعقدہ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ نامساعد معاشی حالات کے پیش نظر حکومت کی طرف سے فنڈنگ میں کی گئی کمی کے باوجود ہمیں ایک طرف بچت کے کلچر کو فروغ دینا ہے تو دوسری جانب اپنے ذہن و قلب میں فروغ پانیوالے نئے اور اچھوتے آئیڈیاز کی بنیاد پر قومی و بین الاقوامی فنڈنگ اداروں سے ریسرچ فنڈنگ کیلئے بھی کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے تحقیقی منصوبوں میں مصروف ماہرین کو یونیورسٹی کا ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقی منصوبے دوسرے فوائد کے ساتھ ساتھ کئی حوالوں سے یونیورسٹی کی معاونت کر رہے ہیں جس میں اضافہ کیلئے سائنس دانوں کو مزید کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی۔ انہوں نے آڈٹ اور ٹریژرآفس کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ سائنس دانوں کی سہولت کیلئے فوری طور پر ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے جس کے ذریعے ان کے بلزکم وقت میں پراسیس ہوکرادائیگی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ انٹرنیٹ پر دستیاب پیپرا رولز کی خاطر خواہ معلومات حاصل کریں تاکہ دستیاب فنڈز کے اخراجات میں مالیاتی نظم و ضبط اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی طرف سے 250ملین روپے کے تحقیقی فنڈزکیلئے 30اگست تک اپنی تحقیقی تجاویز جمع کروانے کے ساتھ ساتھ قطرفاؤنڈیشن‘ ہورائزن 2020‘ راکی فیلو‘ نیشنل ریسرچ پروگرام‘ آسٹریلین ایڈ جیسے بین الاقوامی اداروں میں انفرادی اور بین الاقوامی پارٹنرز پر مبنی تحقیقاتی تجاویز جمع کروائیں جس سے خاطر خواہ فنڈنگ کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آڈیٹر اور ٹریژرآفس کے ذمہ داران سائنس دانوں کی سہولت و رہنمائی کیلئے ہمہ وقت دستیاب ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران تحقیقی منصوبوں کے حوالے سے ایک بھی آڈٹ پیرا سامنے نہیں آسکا۔ ان سے پہلے ٹریژرطارق سعید نے کہا کہ عمومی طو رپر ایک بل کوپاس ہونے اور کنٹریکٹرز کو اس کی ادائیگی میں کم سے کم ایک ہفتہ لگ جاتا ہے لیکن اگر پرنسپل سائنٹسٹ کی طرف سے ریکوزیشن سلپ میں درکار معلومات مکمل تفصیل اور ممکنہ بجٹ کی نشاندہی کے ساتھ پراسیس کیا جائے تو قیمتی وقت بچایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹریژرآفس کی طرف سے لگائی جانیوالی آڈٹ آبزرویشنز کے تناظر میں پرنسپل انویسٹی گیٹرز اوران کے دفتر میں پائی جانیوالی ابلاغیاتی خلیج کے ساتھ ساتھ سپلائی آرڈر میں مطلوبہ تفصیلات اور ٹائم فریم نہ ہونے سے بھی بلوں کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہے جسے ابتدائی مرحلے میں ہی بہتر مالیاتی نظم و ضبط اور طریقہ کار کی پابندی یقینی بناتے ہوئے بہتر کیا جا سکتا ہے۔ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے بتایا کہ یونیورسٹی میں 2.89ارب روپے کے 710تحقیقی منصوبے جاری ہیں اور وائس چانسلرڈاکٹر محمد اشرف کی ہدایات کی روشنی میں قومی و بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں میں سینکڑوں نئے تحقیقی منصوبے شروع کروائے جا رہے ہیں تاکہ ریسرچ پورٹ فولیو کو 4ارب روپے تک بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین نے جنوری 2018ء سے جولائی 2019ء تک پارب میں 1.9ارب روپے مالیت کے 142‘ اے ایل پی میں 841ملین کے 131منصوبے‘ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کیلئے 629ملین کے 79منصوبے جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں 86.7ملین روپے کے 56تحقیقی منصوبے جمع کروائے ہیں جن کی ممکنہ منظوری سے تحقیقی منصوبوں کی مجموعی مالیت 4ارب روپے سے تجاوزکر جائے گی۔ ورکشاپ سے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ عمر سعید قادری‘ ایکسٹرنل آڈیٹرگل فراز احمد منہاس اور ڈپٹی ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر عبدالرشید نے بھی خطاب کیا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں حکومت کے کلین و گرین پاکستان پروگرام اور ہفتہ آزادی کے سلسلہ میں 5لاکھ سے زائد پھلدار پودے لگائے جائیں گے تاکہ گرین ہاؤس گیسز اور ماحولیاتی تغیرات کے اثرات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کو پھولوں اور پھلوں کے خوبصورت امتزاج کے ساتھ ملک کی سرسبزترین جامعہ کے طو پر متعارف کروایا جا سکے۔ کمشنر فیصل آباد ڈویژن محمود جاوید بھٹی‘اردن کے زرعی ماہرین اور یونیورسٹی کے ڈیز‘ ڈائریکٹرز‘ تدریسی و تحقیقی سٹاف کے ہمراہ اسٹیٹ مینجمنٹ (گارڈننگ ونگ) کے زیراہتمام کلیہ زراعت کے وسیع لان میں مون سون شجرکاری مہم کے سلسلہ میں پودے لگانے‘کلین و گرین واک کا حصہ بننے اور مرکزی لائبریری میں ہفتہ آزادی کے سلسلہ میں کتاب میلے کا افتتاح کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہا کہ یونیورسٹی امسال 5لاکھ پھلدار پودے لگا کر وزیراعظم کے کلین و گرین پاکستان پروگرام میں ہراول دستے کے طو رپر اپنا کردار ادا کرے کی تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرتے ہوئے ارض وطن کو نئی نسلوں کیلئے محفوظ اور صحت افزاء بنایا جا سکے۔ کمشنر فیصل آباد ڈویژن محمود جاوید بھٹی نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی شہر بھر کے لوگوں کیلئے آکسیجن کی فراہمی کا موثر ذریعہ ہے اور حکومتی اقدامات کو آگے بڑھانے میں ہمیشہ کی طرح صف اول میں شامل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومت کی طرف سے شہریوں کو مفت درختوں کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کو اس مہم کا حصہ بناکرکامیاب بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں شجرکاری مہم کا حصہ بنتے ہوئے وہ فخر محسوس کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہر شہری ہر سال کم سے کم دو درخت لگا کر اپنے ساتھ ساتھ آنیوالی نسلوں کیلئے آکسیجن کا اہتمام کرے۔