پولٹری سیکٹر ملک میں انڈے اور گوشت کی فی کس کھپت کو اقوام متحدہ کی سفارش کردہ شرح یعنی ایک انڈا روزانہ کے مطابق لانے کیلئے پوری طرح پرعزم اور تیار ہے تاکہ مرغبانی کی صنعت کو فروغ دیتے ہوئے اس کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے زرمبادلہ کمانے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے لیئرکوالٹی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہا کہ انہیں پولٹری کانفرنس میں انڈسٹری کی بھرپور شرکت اور یونیورسٹی کے اکیڈمک و ریسرچ معاملات میں دلچسپی پر انتہائی مسرت ہوئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسی طرح سے انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں تعلقات کو بام عروج تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند ٹیکسٹائل کے بعد پولٹری ملک کی دوسری بڑی صنعت ہے جس میں لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے لہٰذا اس کو درپیش مسائل و مشکلات جب تک یونیورسٹی سائنس دانوں کے علم میں نہیں آ ئیں گے تب تک ان کا حل نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایک جیسے پیشہ وارانہ اُمور میں کام والے افراد اور ادارے انفرادی سطح پر کام کر رہے ہیں جبکہ انہیں اگر مربوط کرکے مشترکہ چیلنجز دیئے جائیں تو خاطر خواہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک دہائی سے یونیورسٹی کی کلیہ اُمور حیوانات عضومعطل بن کر رہ گئی تھی تاہم انہوں نے پہلے ہی اکیڈمک کونسل اجلاس میں تمام شعبہ جات میں داخلوں اور ڈگری پروگرام کے اجراء کی منظوری دی۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں کسی بھی پروگرام کی کامیابی کیلئے حکومت‘ یونیورسٹی‘ انڈسٹری کو حصہ دار بناکر پیش رفت کی جاتی رہی ہے تاہم اب اس میں سوسائٹی کا عمل دخل بھی کھل کر سامنے آیا ہے کہ اس کے بغیر شراکت داری مکمل نہیں ہوپاتی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیاکہ یونیورسٹی پلیٹ فارم سے انڈسٹری اور اکیڈیمیا روابط کی بہترین مثال سامنے لانے کیلئے پرعزم ہیں جس میں انڈسٹری کے لوگوں کو نئے بزنس و مینجمنٹ رجحانات کے حوالے سے یونیورسٹی میں تربیت جبکہ یونیورسٹی کے نوجوان اساتذہ کو انڈسٹری کے تازہ ترین حالات اور مشکلات سے آگاہی کیلئے انٹرن شپ کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی انڈسٹری میں مسائل و مشکلات کی نشاندہی انتہائی ضروری خیال کی جاتی ہے جس کے حل کیلئے دنیا بھر کی طرح پرائیویٹ سیکٹر جامعات کے ماہرین کو شامل حال کرکے ان کا پائیدار حل تلاش کرتا ہے۔ کراچی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شہر میں انڈسٹری مالکان نے جامعات میں ریسرچ سنٹر کی تعمیر‘ طلبہ کیلئے وظائف اور انڈومنٹ فنڈ قائم کر رکھے ہیں لہٰذا زرعی یونیورسٹی میں بھی انڈسٹری کو درپیش مسائل پر ماہرین کی تحقیق کو اسی طرز پر سپورٹ کیا جانا چاہئے۔ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اینمل و ڈیری سائنسزڈاکٹر اسلم مرزا نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملک کا پہلاادارہ ہے جس نے پولٹری سائنس میں بی ایس پروگرام شروع کیاجس کے بعد دوسری جامعات میں بھی یہ ڈگری پروگرام شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری میں مقامی ویکسین کی شرح کم ہونے کی وجہ سے مہنگی غیرملکی ویکسین کی خریداری کی صورت میں انڈوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے جسے کم کرنے کیلئے ویکسین کی مقامی تیاری انتہائی ضروری ہے۔ ڈین کلیہ اُمور حیوانات ڈاکٹر سجاد خاں نے کہا کہ کانفرنس میں چین‘ اٹلی‘ برازیل سمیت ملک کے تمام اضلاع سے پولٹری ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری اس حوالے سے خوش قسمت ہے کہ اس کواچھی لیڈرشپ میسر رہی ہے جو اکیڈیمیا کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں یونی گولڈ نامی نئی ورائٹی متعارف کروائی ہے جس کی مرغی موسمی شدت برداشت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ سال میں 200سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ورلڈپولٹری سائنس ایسوسی ایشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر حنیف نذیر نے کہا کہ دوسرے شعبوں کے مقابلہ میں پولٹری کے شعبہ میں اکیڈیمیا انڈسٹری روابط پروان چڑھ رہے ہیں تاہم اس کو مربوط انداز میں آگے بڑھانے کیلئے یونیورسٹی ریسرچ پر انڈسٹری کی سرمایہ کاری کی وہ حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاتعداد مشکلات کے باوجود پاکستان کاپولٹری والیم دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے جس میں ترقی کے بے پناہ مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی طرف سے تحقیق میں گراں بہا خدمات پر ریسرچ ایوارڈ دیئے جاتے ہیں جن میں اضافہ زیرغور ہے۔ نائب صدرڈاکٹر عاصم محمود نے کہا کہ ملک کے اندر انڈوں کی سٹوریج میں بہتری کی گنجائش موجود ہے جس کیلئے نئی تجاویز سامنے آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انڈے کی فی کس کھپت 90ہے جسے اقوام متحدہ کی سفارش کے مطابق روزانہ ایک انڈے تک بڑھانے کیلئے کنزیومرایجوکیشن پر کام کیا جانا چاہئے۔ عبدالمعروف صدیقی نے دیہاتوں کے ساتھ ساتھ سکول‘کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر انڈوں کی افادیت اور روزانہ ایک انڈا استعمال کرنے کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ خالد سلیم ملک نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے ملک میں ورلڈ ایگ ڈے جس طرح مقبول ہورہا ہے اس کے اثرات جلد سامنے آئیں گے۔ انہوں نے انڈے اور گوشت کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے تجاویز سامنے لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ فیصل آباد ایوان صنعت و تجارت خواتین ونگ کی صدر مس قراۃ العین نے کہا کہ ہماری خوارین کو پولٹری انڈسٹری میں بھی اپنا کردار بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وہ جامعات میں انڈسٹری مشکلات و ضروریات کی روشنی میں ڈگری پروگرام کے کورس ڈیزائن کروانے میں ان کی مدد کریں گے تاکہ نئی ضروریات اور ہنر سے آراستہ افرادی قوت میدان عمل کا حصہ بنائی جا سکے۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے نائب صدر چوہدری فرگام طور نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری میں اتنا پوٹنشل ہے کہ یہ فی کس انڈوں کی شرح میں اضافہ کے تمام چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نبردآزما ہوسکتی ہے۔ کانفرنس سے ڈاکٹر فریحہ‘ ڈاکٹر مہر النساء‘ ڈاکٹر سلیمی ڈاکٹر ضرغام خاں‘ ڈاکٹر نجم الاسلام‘ ڈاکٹر لوڈیو گومس‘ ماریلو زونازے‘ ڈاکٹر زونگ جیا چنگ‘ ڈاکٹر گلریز‘ ڈاکٹر رانا خالد مجید‘ ڈاکٹر جاوید اقبال نے خطاب کیا جبکہ نقابت یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور پولٹری جرنلزم کے شہہ سوار ڈاکٹر خالد محمود شوق نے کی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سنڈیکیٹ کے 317واں اجلاس میں پنجاب انفارمیشن ٹکنالوجی بورڈ کی معاونت سے ای گورننس کے ساتھ ساتھ چائنیز یونیورسٹی اور یونیورسٹی میں انرجی آڈٹ اور توانائی کی بہترین استطاعت کی حامل لائٹس اور پنکھوں کی تنصیب کے معاہدوں کی منظوری دی گئی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں آفس آف ریسرچ‘ انوویشن و کمرشلائزیشن (اورک) کی نئی پالیسی کے ساتھ ساتھ فارمیسی اور انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن و رورل ڈویلپمنٹ کے نئے سربراہان کے ناموں کی بھی منظوری دی۔اجلاس میں سنڈیکیٹ کے 316ویں اجلاس کی کارروائی کو منظور کرتے ہوئے تدریسی و انتظامی سٹاف کیلئے ایم فل الاؤنس کے اجراء کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی چوہدری علی اختر خاں‘ چوہدر ی محمد اشفاق‘ ڈاکٹر اصغر باجوہ‘ ڈاکٹر اشفاق احمد چٹھہ‘ ڈاکٹر ناصر امین‘ ڈاکٹر اعجاز بھٹی‘ ڈاکٹر طاہرہ اقبال‘ ڈاکٹر ناصر اعوان‘ ڈاکٹر عطیہ اعوان‘ڈاکٹر مصباح اعجاز‘ احسن رضا ستار‘ طارق سعید‘ ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ ایگریکلچرڈیپارٹمنٹ عبید اللہ کھوکھر‘ ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ خالد محمود چوہدری‘ ڈپٹی ڈائریکٹر آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس بشارت علی شریک تھے۔