لیکن ابتدائی حالت میں اس کی تشخیص یقینی بناکر علاج کی کامیابی کے امکانات کو 90فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں شعبہ پتھالوجی اور چغتائی لیب کے اشتراک سے چھاتی کے کینسر کے حوالے سے آگاہی سیمینار کے مقررین نے کہیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے مہمان خصوصی کے طور پر اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی میں پورا مہینہ پنک اکتوبر کے طو رپر منایا جا رہا ہے جس میں طالبات‘ سٹاف اور اساتذہ میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی مختلف پروگرامز منعقد کئے جا رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف نے بتایا کہ کینسر دنیا بھر میں شوگر‘ بلڈپریشر اور امراض قلب کے بعدانسانی موت کی بڑی وجہ بن چکا ہے اور ہر چھ میں سے ایک موت کینسر کی وجہ سے ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں کینسر کی تین درجن اقسام سامنے آئی ہیں تاہم چھاتی کا کینسر ان سب میں اہم ہے جس سے بچاؤ کیلئے خواتین میں شعور اجاگر کرنے کی انتہائی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال اس آگاہی مہم کا سلوگن ”اپنے لئے پانچ منٹ نکالیں“ خواتین میں خاصا مقبول ہورہا ہے جس سے بریسٹ کینسرکی ابتدائی مرحلے میں ہی نشاندہی اور علاج کی راہ ہموار ہوگی۔ فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کی پرو۔وائس چانسلرڈاکٹر حناء عائشہ نے کہا کہ بچوں کو دودھ نہ پلانے والی مائیں یا قبل از وقت بلوغت کو پہنچنے والی‘مرغن غذائیں استعمال کرنیوالی خواتین یا موروثی طور پر بریسٹ کینسر کا شکارخواتین کی اگلی نسل میں اس بیماری کے امکانات زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں لہٰذا 40سال سے زائد عمر کی خواتین کوہر سال چھاتی کا میموگرافی یعنی الٹراساؤنڈ باقاعدگی سے کروانا چاہئے جبکہ تیس سے چالیس سال عمر کی خواتین کو مہینے میں ایک مرتبہ اپنی چھاتی کا بغور معائنہ کرنے کی عادت بنانی چاہئے تاکہ کسی بھی غیرمعمولی تبدیلی کوڈاکٹر کے نوٹس میں لاتے ہوئے بروقت علاج شروع کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2018ء میں عالمی سطح پر 96لاکھ خواتین اس مہلک بیماری کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی گئیں لہٰذا ہمیں زیادہ سے زیادہ خواتین تک اس کی آگاہی پہنچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔شعبہ پتھالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق جاوید نے خواتین پر زور دیا کہ مہینے میں کم سے کم ایک مرتبہ اپنے بریسٹ کا خود سے جائزہ لیں اور کسی بھی غیرمعمولی صورتحال کو فوری طور پر اپنی ڈاکٹر کے علم میں لائیں تاکہ بروقت تشخیص اور علاج سے اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کی ابتدائی سطح پر تشخیص سے علاج کی کامیابی کے امکانات کو 90فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ سیمینار سے ڈاکٹر عائشہ خاتون اور ڈاکٹر زنیرہ نے بھی خطاب کیا۔