تاکہ 35ہزار سے زائد سٹوڈنٹ کمیونٹی کوکلین و گرین پاکستان پروگرام کا متحرک توانا حصہ بناکر قومی مہم کو کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے نیو سینٹ ہال میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے اشتراک سے انوائرمنٹل انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ۔ دی کیس آف پنجاب پر منعقدہ خصوصی لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہرچند ماضی میں بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کیلئے سائنس دانوں نے اپنی ترجیحات کا رخ جی ایم او کراپس کی طرف موڑا تاہم کم آبادی والے یورپی ممالک میں آج بھی نامیاتی خوراک کومنہ مانگی قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے جس سے کاشتکار کی معاشی حالت ترقی پذیر اور غریب ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنا ایک اہم چیلنج ہے جس کیلئے مربوط کاوشیں بروئے کارلائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان پروگرام میں لگائے جانیوالے درختوں کا مکمل ریکارڈ بھی پروگرام کا اہم حصہ ہے جس سے فنڈنگ ایجنسیوں اور حکومتی اداروں کو شماریاتی اعداد و شمار مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں گزشتہ سات ماہ کے دوران 30ہزار سے زائد درخت لگائے جا چکے ہیں جن کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس محفوظ ہے جسے ہر گزرتے دن کے ساتھ اَپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہرچند قومی سطح پر مختلف ادارے ایک ہی مقصد اور پہلو پر ڈیٹا حاصل کر رہے ہیں تاہم پروگرام ختم ہوتے ہی وہ الماریوں کی نذر ہوجاتا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ سامنے آنیوالے اعدادو شمار حکومت کی پالیسی ڈاکومنٹ کا حصہ بن کر مستقبل کی حکمت عملی مرتب کرنے میں معاون ثابت ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کوملک کا گرین اور خوبصورت کیمپس بنانے کیلئے کاوشیں بروئے کار لائی جا رہی ہیں جس کیلئے اسٹیٹ مینجمنٹ کی ٹیم ڈاکٹر قمر بلال‘ ڈاکٹر عدنان یونس کی سربراہی میں قابل تحسین اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں زرعی سرگرمیوں اور پیداوار کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں اور ماضی کی روایات کے برعکس موسمیاتی تغیرات غیرمتوقع طور پر وقوع پذیر ہورہے ہیں جس سے زرعی و معاشی معمولات متاثر ہورہے ہیں۔ سیکرٹری ماحولیات ابوعاکف اور سابق سیکرٹری فضل عباس میکن کی انتظامی صلاحیتوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف نے کہا کہ انہیں اعلیٰ پائے کے بیوروکریٹس کے ساتھ کام کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ جنریٹنگ گلوبل انوائرمنٹل بینی فٹس (جی ای بی) کے کنٹری کوارڈی نیٹر ڈاکٹر سلیم جنجوعہ نے کہا کہ پروگرام کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں نچلی سطح پر بہتر حکمت عملی کے ساتھ قابل بھروسہ ڈیٹااکٹھا کیا جائے گا جسے صوبائی و قومی سطح پر پالیسی سازی میں استعمال میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہرچند مختلف وزارتیں یکساں معاملات پر ریسرچ و ڈویلپمنٹ سرگرمیوں کا حصہ ہیں تاہم قابل بھروسہ ڈیٹا مربوط نہ ہونے کی وجہ سے پالیسی سازی کا حصہ نہیں بن پاتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حیاتیاتی تنوع‘ زمینی ذرخیزی میں انحاطاط‘ پانی کی کوالٹی و مقدار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے بڑے چیلنج درپیش ہیں جس کیلئے ایک ذمہ دار اور تہذیب یافتہ قوم کے طور پر ہمیں اپنے فرائض ادا کرنا ہونگے۔ پروگرام سے ڈاکٹر سجاد احمد خاں‘ پروفیسرڈاکٹر اشفاق چٹھہ‘ ڈاکٹر لطف اللہ خالد اور ڈاکٹر خالد مشتاق نے بھی خطاب کیا۔