نیو سینٹ ہال میں منعقدہ سیشن میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ہر دو میں سے ایک خاتون کو پوری زندگی کے دوران کسی بھی طرح کے استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا اس کے خلاف شعور اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں خواتین کے تعمیراتی کردار کی تحسین کے ساتھ ساتھ انہیں یکساں شہری حقوق کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔ ڈین کلیہ سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا نے تھامسن رائٹرزفاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان دنیا بھر میں خواتین کے حوالے سے غیرمحفوظ ممالک کی فہرست میں چھٹا بڑا ملک ہے جہاں خواتین کی نصف تعداد کو کسی نہ کسی طرح کے استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمت پیشہ خواتین کی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ اور گھریلو سطح پر کام کرنیوالی بچیوں کو بھی استحصال سے واسطہ پڑتا ہے جومہذب معاشرے میں ناقابل قبول ہے۔ سماجی رہنما میاں آزاد کاسترو نے کہا کہ مردوں کے معاشرے میں خواتین کو اپنے حقوق کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے تاہم حکومت کی طرف سے خواتین کو اپنے فیصلوں میں بااختیار بنانے اور ان کیلئے آگے بڑھنے کے یکساں مواقعوں کی فراہمی پر غیرمعمولی پیش رفت کی جا رہی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ مستقبل قریب میں خواتین کو وراثت کی منتقلی کے قانون پر عملداری سے صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی محترمہ زوہا شاکر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی سماجی اور معاشی ترقی میں خواتین کے تعمیری کردار سے انکار ممکن نہیں تاہم وہ سمجھتی ہیں کہ اس حوالے سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انچارج دارالامان فیصل آباد محترمہ سائرہ اختر نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کے زیور سے ہمکنار کرنے اور ان میں حقوق کا شعور اجاگرکرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت ہرشہری کا حق ہے جس سے کسی خاتون کو محروم رکھنا ریاست کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنے کیلئے معاشرتی سطح پر مزید شعور بڑھانے کی ضرورت ہے۔ڈی ایس پی زاہدہ چوہدری نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو تحفظ کا احساس دلانے اور ان کی شکایت کے فوری ازالہ کیلئے تھانے کی سطح پر فرنٹ ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی ڈیوٹی سرانجام دیتی ہے جہاں خواتین آزادی اور احساس تحفظ کے ساتھ اپنی شکایات درج کرواسکتی ہیں۔ اجلاس میں یو این ویمن کی ایڈوائزر محترمہ نبیلہ مالک‘‘ چیئرپرسن شعبہ دیہی عمرانیات ڈاکٹر سائرہ اختر‘ محترمہ حفصہ مظہر‘ ماہر قانون رانا راشد بھی شریک تھے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ کی جانب سے خواتین سے صنفی امتیاز اور ان کے حقوق پر مبنی ڈاکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی۔خصوصی سیشن میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ نئی نسل خصوصاً نوجوانوں میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انہیں سماج میں یکساں شہری کی حیثیت سے آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنے کیلئے معاشرتی سطح پر کاوشیں بروئے کار لائی جائیں گی۔