زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے اقبال آڈیٹوریم میں پاکستان پیس کولیکٹواور دختران پاکستان‘ پیغام پاکستان کے اشتراک سے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد‘ جی سی ویمن اور نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے طلبہ میں حب الوطنی‘ مذہب اور انسانی و شہری حقوق کا شعور اُجاگر کرنے کیلئے ہم آہنگی برائے پرامن پاکستان کے عنوان پر ضلعی سطح کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ شرکاء سے دختران پاکستان کے موضوع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ویمن یونیورسٹی ملتان میں ڈین آرٹ اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر عصمت ناز نے کہا کہ ہمارے مذہب نے خواتین کو وہ تمام حقوق عطاء کئے جو انہیں کسی دوسرے مذہب اور معاشرے میں حاصل نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے خواتین کوہرحوالے سے تعظیم و تکریم سے نوازاہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی صلاحیتوں پر اعتماد کرکے انہیں آگے بڑھنے کیلئے یکساں مواقع فراہم کرنے کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے اسلام کے روشن خیال پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے والے معاشرے میں حضرت خدیجتہ الکبریٰ کی طرف سے حضورﷺ کوشادی کی پیشکش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مشرقی روایات کی امین کوئی بیٹی شادی کیلئے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتی ہے تو ہمیں اس کی بات کو تحمل اور شفقت سے سنتے ہوئے خلوص دل کے ساتھ اس کی خواہش کے احترام کا راستہ ہموار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ماں کی خدمت کے ذریعے اس کے کے پاؤں میں جنت تلاش کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس کی عظمت کو چار چاند لگا دیئے ہیں جبکہ قرآن پاک میں دوسری سورتوں کے ساتھ ساتھ خاص طو رپر سورۃ النساء کا نزول خواتین کی معاشرے میں اہمیت کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے خواتین کیلئے جائیداد میں حصے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے قانون سازی مکمل کر لی ہے جو کہ لائق تحسین ہے۔ گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی محترمہ اسماء عزیز نے کہا کہ ملک کی ترقی میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے گریجوایٹس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر پاکستان مذہب کے نام پر قائم ہونیوالے دوسری ریاست ہے جہاں پیغام پاکستان کی فلاسفی کے مطابق تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے 800سے زائد علماء و مشائخ کی طرف سے خودکش حملے کو حرام قرار دینے کی روشنی میں ”جیو اور جینے دو“کا نظریہ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میثاق مدینہ اسلامی ریاست میں دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو حفاظت کی گارنٹی دیتا ہے لہٰذا ہمیں سلاموفوبیا پر مبنی پراپیگنڈے کے موثر مقابلہ کرنے کیلئے روشن خیالی اور انسانی و شہری حقوق یقینی بنانے کا پرچار کرنے کی ضرورت ہے۔پروگرام سے کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے پی بی سی کے خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیاکے اصول وضوابط طے کئے جا رہے ہیں جس کیلئے ہمیں دفاع وطن اور قومی سلامتی کے تناظر میں سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال کو رواج دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تھرڈ جنریشن وارکی جانب بڑھ رہی ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں اپنے نوجوانوں کی صلاحیتیوں کو صحیح معنوں میں چینلائز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ذمہ داری کے ساتھ قومی بیانیہ آگے بڑھایا جاسکے۔ سیمینار سے سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر اطہر جاوید خاں‘ انچارج انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنس ڈاکٹر عائشہ ریاض اور ڈپٹی رجسٹرار تعلقات عامہ سید قمر بخاری نے بھی خطاب کیا۔