جس میں ٹڈی دل پکڑنے والوں کو احساس پروگرام کے ذریعے 25روپے فی کلو کے حساب سے ادائیگی کی جائے گی۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سینٹ ہال میں شعبہ انٹومالوجی کے زیراہتمام ٹڈی دل کے موثر انسداد کیلئے کسانوں کے تربیتی سیشن سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب میں ڈاکٹر محمد عظیم خا ن نے بتایا کہ پروفیسرڈاکٹر محمد اشرف کی قیادت میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے وفاقی حکومت کو ٹڈی دل کے موثرانسداد کیلئے مختصر و طویل المدت پالیسی ڈاکومنٹ فراہم کرکے کلیدی کام سرانجام دیا ہے جسے وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس بھی خاص طو ر سراہا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت حکومتی سطح پر تمام ذمہ دار شعبہ جات کے 12ہزار فیلڈ ورکرز پاک فوج کے شانہ بشانہ ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کا سروے اور انسدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان دنوں افریقی ممالک میں بارشوں کے نتیجہ میں پیدا ہونیوالی خوراک کی وجہ سے پاکستان کیلئے تیارٹڈی دل نے سفر شروع نہیں کیا لہٰذا اس دوران ہمیں اپنی تیاریوں کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ چولستان اور تھرپارکر میں ٹڈی دل کی بریڈنگ شروع ہے لہٰذا وہاں ابتدائی حالت میں اس کا انسدادانتہائی ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت کی طرف سے مقامی لوگوں کیلئے پائلٹ پراجیکٹ انہیں علاقوں میں شروع کیا گیا تاکہ اُڑنے سے پہلے ابتدائی حالتوں میں ہی ٹڈی دل کو پکڑ کر نہ صرف اسے پولٹری خوراک کیلئے استعمال میں لایا جائے بلکہ 25روپے کلو کے حساب سے مقامی لوگوں کی آمدن بھی بڑھائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی ذمہ داران کے ساتھ حالیہ اجلاس میں صوبوں کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر کیمیکل سپرے سے مقامی طو رپر ماحولیات کے ساتھ ساتھ انسانی و حیوانی صحت کو خطرات کا سامنا ہے لہٰذا ٹڈی دل کی انسدادی سرگرمیوں میں طبعی طریقوں کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی کنٹرول کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔ وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے خبردار کیا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے بڑے پیمانے پر کیمیکل سپرے کے انسانی و حیوانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیات‘ حیاتیاتی تنوع‘ زمین‘ پانی اور فصلوں کی کوالٹی کوشدیدچیلنجز لاحق ہوجائیں گے لہٰذا اسے لائف سائیکل کے ابتدائی دو مراحل میں ہی ختم کر دیا جائے تو اس کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی سائنس دان جب تک خود کو عملی طو رپر فیلڈ کے تجربات و مشاہدات سے مہمیز نہیں کرتا کبھی بھی کامیاب سائنس دا ن نہیں بن سکتالہٰذا زرعی سائنس دانوں کو تحقیقاتی لیبارٹریوں سے نکل کر فیلڈ سرگرمیوں میں بھی عملی طور پر حصہ لینا چاہئے تاکہ زیرتحقیق اُمور کوبہترطریقے سے سرانجام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں ہونیوالی بارشوں کے نتیجہ میں امسال ٹڈی دل کو افزائش نسل کیلئے پاکستان میں موزوں ترین حالات میسر آئے جس کی وجہ سے مہاجر ٹڈی دل سے اس کی مقامی نئی نسل ملک کے 38فیصد کراپ ایریا کی فصلوں پر پر حملہ آور ہے لہٰذا ضروری ہے کہ محض حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے کاشتکار اپنے زرعی رقبوں پر خصوصی نظر رکھیں اور کسی بھی غیرمعمولی صورتحال میں اپنے ضلع کے مقامی ذمہ داران کو آگاہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں قائم کئے جانے والے ریسرچ و ڈیلپمنٹ سیل کے ذریعے ماحو ل دوست‘ سستی اور موثر بائیوپیسٹی سائیڈزپر کام جاری ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی اس میں نمایاں کامیابی حاصل ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انجینئرز نے تھری ان ون سپرے مشین ڈیزائن کی ہے جسے متاثرہ اضلاع کے کاشتکاروں نے اہم کامیابی سے تعبیر کیا ہے لہٰذا یونیورسٹی جلد ہی اپنے وسائل سے ایسی متعدد سپرے مشینیں تیار کرلے گی۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر رسول نے اپنے کلیدی خطاب میں بتایا کہ قبل ازیں ان کے شعبہ نے وفاقی حکومت کے انٹرنیز کیلئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں متاثرہ اضلاع کے کسانوں کوٹڈل دل کے موثرانسداد کے طریقوں سے جانکاری کیلئے خصوصی سیشن منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں اس قابل بنایا جائے کہ مقامی طو رپر ٹڈی دل کے موثر خاتمے کیلئے بہترین حکمت عملی اختیار کر سکیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی ماہرین نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے ساتھ مل کر مفید و موثر ترین پیسٹی سائیڈز اور ان کی مناسب مقدار حکومت کو تجویز کر دی ہے جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ سیمینار سے چیئرمین شعبہ حشریات ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ پروفیسرڈاکٹر سہیل احمد‘ کسان بورڈ فیصل آباد کے صدر میاں ریحان الحق ایڈووکیٹ اور اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر محمد صغیر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر کسانوں نے یونیورسٹی انجینئرز کی ڈیزائن کردہ تھری ان ون سپرے مشین کی کارکردگی کا عملی مظاہرہ دیکھنے کے ساتھ ساتھ آر اینڈ ڈی سیل میں جاری تحقیقاتی سرگرمیوں کا بھی مشاہدہ کیا۔