جو بہت تیزی سے نسل بڑھانے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے مستقبل میں فوڈ سیکورٹی کیلئے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ انٹومالوجی اور بائرپاکستان کراپ سائنس کے اشتراک سے محکمہ زراعت حکومت پنجاب اور کسانوں کیلئے منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے مقررین جن میں وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر‘ چیئرمین شعبہ انٹومالوجی ڈاکٹر سہیل احمد‘ ڈائریکٹر ایکسٹینشن فیصل آبادچوہدری عبدالحمید‘ اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر عامر رسول‘ ڈاکٹر صغیر احمداور میز و ملٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یوسف والا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ارشد نے کہیں۔یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرآصف تنویر نے کہا کہ ہرچندفال آرمی ورم سال 2016ء کے دوران امریکہ میں سامنے آئی تاہم گزشتہ سال بھارت کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً مکئی کی فصلوں پر حملہ آور ہے لہٰذا نچلی سطح پر کسانوں کو اس کی پہچان کروانا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ اس کے موثر انسداد کیلئے حکمت عملی ترتیب دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے ماہرین گزشتہ سال سے ہی اس دشمن سنڈی کی آمد سے باخبر ہیں اور اس کے تدارک کیلئے پیسٹی سائیڈز کے مختلف کمبی نیشن (مرکبات) کا فیلڈ میں جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے ماہرین پر زور دیا کہ اس کے تدارک کیلئے ایسا مرکب سامنے لایا جائے جس کے استعمال سے اہداف کے حصول کے ساتھ ساتھ ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے بچایا جا سکے۔ چیئرمین شعبہ انٹومالوجی پروفیسرڈاکٹر سہیل احمد نے کہا کہ قبل ازیں بھی فال آرمی ورم کے حوالے سے دو پروگرام منعقد ہوچکے ہیں اور آج تیسرے پروگرام میں محکمہ زراعت کے افسران اور منتخب کسانوں کو دشمن سنڈی کے موثر انسداد کیلئے تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین گزشتہ چند مہینوں سے اس دشمن سنڈی کے حملے سے متاثرہ مختلف علاقوں میں سروے کر رہے ہیں جہاں اس کے تدارک کیلئے مختلف کیمیکلزکے کمبی نیشنز کوآزمایا جا رہا ہے۔ ڈائریکٹر ایگریکلچرایکسٹینشن چوہدری عبدالحمید نے کہا کہ فال آرمی ورم اپنی آبادی کو تیزی سے بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے تاہم ہمیں کسانوں کو خوفزدہ ہرگز نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس کی موثر مینجمنٹ کے طریقہ کار سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے وہ آئندہ چند ہفتوں میں منعقدہ تربیتی ورکشاپ میں خصوصی طو رپر اسے بھی نصاب کا حصہ بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں ٹڈی دل کے حملے کو روکنے کیلئے حکومتی اداروں نے جس مربوط انداز سے مقامی آبادی کے تعاون سے اس پر قابو پایا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی تربیتی ورکشاپ میں محکمہ زراعت فیصل آباد ڈویژن کے افسران بھی شامل ہیں جو نچلی سطح پرآگاہی کے سلسلے کوآگے بڑھائیں گے۔ اسسٹنٹ پروفیسر و کلیدی مقرر ڈاکٹر عامررسول نے بتایا کہ فال آرمی ورم کی مادہ ایک وقت میں 1500انڈے دینے جبکہ ایک دن 500کلومیٹرتک سفرکی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال فال آرمی ورم صوبے کے وسطی اور جنوبی اضلاع میں حملہ آور ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے موثر تدارک کیلئے نیشنل امپلی منٹیشن پلان کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اس کی پہچان کرکے نیم کے پتوں کو استعمال میں لاکر ایسا موثر فائٹوکیمیکل بنایا جا سکتا ہے جو اب تک اس کے تدارک کیلئے انتہائی کارآمدثابت ہوا ہے۔