یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی زیرصدارت سنڈیکیٹ کے 311ویں غیرمعمولی اجلاس میں مالی سال 2018-19ءکیلئے 8.7ارب روپے کے بجٹ کی سینٹ کیلئے منظوری دی گئی ۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق 8.7ارب روپے میں سے 2.4ارب روپے تحقیقی منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں یونیورسٹی کے 4.6ارب روپے کے ریکرنگ بجٹ میں سے 1.45ارب روپے ترقیاتی منصوبوں جبکہ 2.6ارب روپے تنخواہوں کیلئے مخصوص ہونگے۔ اجلاس میں سینٹر فار ایکسی لینس کے ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے 140ٹنیور ٹریک اساتذہ کی سالانہ انکری منٹس اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ٹی ٹی ایس اساتذہ کے نئے ضابطہ کار کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ ہرچند یونیورسٹی سنڈیکیٹ کا اجلاس گزشتہ پندرہ ماہ سے ناگزیروجوہات کی بناءپر وقوع پذیر نہیں ہوپایاتھا جس کی وجہ سے ملازمین کے لاتعداد معاملات کی منظوری زیرالتواءچلی آ رہی تھی تاہم ان کی کوشش ہوگی کہ اجلاس میں منظوری کے بعد باقی رہ جانیوالے اُمور کو بھی جلدحتمی نتیجے تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ سنڈیکیٹ اجلاس میں منظوری کے بعد اساتذہ اور انتظامی سٹاف کے طویل عرصہ سے حل طلب معاملات میں بہتری آنے سے ان کا مورال یقینی طور پر بلند ہوگا ۔اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی‘ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندہ پروفیسرڈاکٹر ظہور احمد سواتی‘محترمہ ثروت شاہین سیکشن آفیسر فنانس ڈیپارٹمنٹ‘ ڈاکٹر صالحہ نمائندہ لائیوسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ‘ مسٹر عاشق حسین اولکھ ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن محکمہ زراعت‘ پروفیسرڈاکٹر اشفاق چٹھہ‘ ڈاکٹر سجاد احمد خاں‘ ڈاکٹر اعجاز بھٹی‘ ڈاکٹر طاہرہ‘ ڈاکٹر ناصر ا عوان‘ احسن رضا ستار‘ ڈاکٹر مہوش اعجاز‘ رجسٹرار چوہدری محمدحسین اور ٹریژر طارق سعید نے شرکت