ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر آصف تنویر‘ ڈائریکٹر فارمز ڈاکٹر شاہد افضال گل‘ پرنسپل آفیسر اسٹیٹ ڈاکٹر لئیق اکبر لودھی‘ چیئرمین فارسٹری ڈاکٹر طاہر صدیقی کے ہمراہ شعبہ جنگلات و اُمور چراہ گاہ کے طلبہ و اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ذاتی تشہیرکے بجائے اگر ہدف اور مقصد کے ساتھ منصوبے اور پروگرام ترتیب دیں تو وسائل کا ضیاع نہیں ہوپائے گا ۔انہوں نے وفاقی حکومت کے کلین گرین پاکستان پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ہم نہ صرف پورے ملک میں 10ارب درخت لگا کر ملک کو سرسبزوشاداب بنا سکیں گے بلکہ ماحولیات کی تیزی سے خراب ہوتی ہوئی صورتحال میں بھی نمایاں بہتری بھی یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے شجرکاری کو صدقہ جاریہ اور توشہ ¿ آخرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں نئے درخت لگانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے لگاگئے گئے درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی اس طرح کرنی چاہئے جس طرح ہم اپنے خاندان اور فیملی کا خیال رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں یونیورسٹی کا ایک وسیع رقبہ تجاوزات کی نذر ہوتا رہا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ آبادی والے علاقوں میں اپنی سرحدی حدودپر پھلدار درخت لگاکر ان کا پھل قریبی آباد لوگوں کیلئے وقف کر دیں تو ایسے پودوں کی حفاظت کی ذمہ داری مقامی لوگ اپنے بچوں کی طرح کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پروکا ون فارم ایریا کو آباد کرنے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ ہر طرح کا تعاون کرے گی اور فارم مشینری ‘ سولر انرجی اور وسیع رقبے کیآبپاشی کیلئے بھی وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ شعبہ فارسٹری کے ماہرین مختصر عرصہ میں 50ہزار سے زائد درخت لگانے کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر شجرکاری کا شعور اجاگر کرنے کیلئے دس قریبی دیہاتوں میں بھی اپنے سرگرمیوں کو توسیع دینا چاہتے ہیں۔
نہوں نے فارسٹری کے طلبہ پر زور دیا کہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری سمجھتے ہوئے ہر طالب علم اپنے نام کا ایک پودا ضرور لگائے تاکہ اپنے پیشے سے محبت کا عملی ثبوت سامنے لایا جا سکے۔اس موقع پر شعبہ فارسٹری کے طلبہ نے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی سربراہی میں بیک وقت 200پودے لگا کر شجرکاری مہم کو آگے بڑھایا۔تقریب سے چیئرمین شعبہ فارسٹری ڈاکٹر طاہر صدیقی اور ڈاکٹر عرفان احمدنے بھی خطاب کیا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز‘ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ربن یوتھ اویئرنیس پروگرام اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کے اشتراک سے خواتین میں چھاتی کے کینسرسے بچاﺅ کیلئے آگاہی واک اور معلوماتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ آگاہی واک کی قیادت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کی وجہ سے ہر سال 40ہزار سے زائد خواتین اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں لہٰذا اس حوالے سے غیرمعمولی صورتحال کوچھپانے کے بجائے اسے فوری طورپر خاندان کی بڑی خواتین کے علم میں لایا جائے تو بروقت تشخیص کی صورت میں ہم بہت سی خواتین کو موت کے منہ میں جانے سے بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بچیوں کو اس بیماری کا باعث بننے والے بڑے عوامل یعنی بیکری مصنوعات ‘وزن میں اضافہ اور فاسٹ ڈرنکس کے استعمال میں احتیاط کی راہ دکھاتے ہوئے ورزش کو معمول بنانے‘ سالانہ میموگرام ٹیسٹ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ صحت افزاءخوراک کا استعمال بڑھانا ہوگا
تاکہ وہ حساس نوعیت کے معاملات میں غیرمعمولی تبدیلی کونظرانداز کرنے کے بجائے فوری طو رپر اپنی والدہ ‘ بڑی بہن یا بھابھی کے علم میں لاکر اس کا بروقت سدباب کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ سال میں کم سے کم ایک مرتبہ میموگرام ٹیسٹ اس مرض کی ابتدائی نشاندہی میں معاون ثابت ہوسکتا ہے اوراس ٹیسٹ میں کوتاہی زندگی کوبڑے چیلنج سے دوچار کر سکتی ہے لہٰذازیادہ سے زیادہ خواتین میں اس حوالے سے شعوراجاگر کرکے ہی ہم انہیں اس مرض سے نجات دلانے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔