کہ حکومت کے امدادی پروگرام کے وسائل کا رخ بھی اس جانب موڑ دیا جائے تاکہ ضرورت مند خاندانوں میں نقد رقم کی تقسیم کے عارضی بندوبست کے بجائے ان کی آمدنی بڑھانے کا پائیدار سلسلہ فروغ دیا جا سکے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ویٹرنری سائنس کی ڈگری جاری کرنے والے اداروں کے آرٹ و لٹریری فیسٹول کے مہمان خصوصی کے طو رپر ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ دیہات سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص اس امر سے انکار نہیں کر سکتا کہ دیہی معاشرت میں گھریلو جانور اور دیسی مرغیاں و انڈے بچوں کے تعلیمی اخراجات اور شادی بیاہ سمیت دوسری ضروریات زندگی کیلئے اہم ذریعہ ثابت ہوئے ہیں لہٰذا اگر دیہی سطح پر خواتین کو دیسی مرغیاں اور نرجانور پالنے کیلئے مدد فراہم کی جائے تو اس سے غذائی قلت میں کمی کے ساتھ ساتھ دیہی معاشیات میں انقلاب برپا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بچوں اور خواتین کی نصف آبادی غذائی قلت کا شکار ہے جنہیں گوشت اور پروٹین کی فراہمی یقینی بناکر صحت مند بنایاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار 15کروڑ سے زائد لائیوسٹاک آبادی کی وجہ سے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے جبکہ دودھ کی پیداوار میں اسے دنیا کا چوتھا بڑا ملک قرار دیا جاتا ہے تاہم حلال گوشت کی برآمد میں ہزاروں ارب ڈالرکی مارکیٹ میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا اس اہم شعبہ میں حکومتی توجہ اورسرمایہ کاری ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جانوروں میں منہ کھر اور مس ٹائٹس کی بیماری دودھ اور گوشت کی پیداوار میں کمی کا باعث بن رہی ہے جس کیلئے ان کی مناسب ویکسی نیشن اور مس ٹائٹس ٹیسٹ کی سہولت کو عام کرنے کی ضرورت ہے جس سے لائیوسٹاک کی ترقی میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کرنے کا راستہ ہموار ہوگا۔ ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے کہا کہ ملک بھر میں ویٹرنری سائنس کے ڈگری پروگرام سے وابستہ اداروں کا ایک موثر پلیٹ فارم مہیا کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے جانوروں کی دیکھ بھال اور پیداواریت کے حوالے سے جملہ مسائل پر سیر حاصل گفتگو اورایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے مواقع میسر آتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی حکومت پنجاب کو یونی گولڈ مرغیاں فراہم کر رہی ہے
جبکہ دیہی سطح پر غربت کے پائیدار خاتمے کیلئے ترکی کے ٹیکا پروگرام کے ذریعے ضرورت مند دیہی خواتین میں چار بکریاں اور ایک بکرے پر مشتمل سیٹ فراہم کرنے کے بعد حال ہی میں ساہیوال نسل کی گائے تقسیم کی گئی ہیں اور چار سال بعد ان کے وچھیاں مزید خاندانوں کے سپرد کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکا پروگرام میں بکریوں اور گائے تقسیم کرنے کا منصوبہ صحیح معنوں میں غربت کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے جسے مزید توانائی سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تقریب کی نقابت کے فرائض شعبہ سی ایم ایس کی استاد ڈاکٹر مصباح اعجاز نے ادا کئے۔