یہ باتیں آزاد جموں و کشمیر کے وزیرزراعت چوہدری مسعود خالد نے شعبہ انٹومالوجی اور کورٹیواایگری سائنس کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ انٹرنیشنل کانگریس کے اختتامی سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔چوہدری مسعود خالد نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کاشتکاروں کے پاس چھوٹے زرعی رقبے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہاں آرگینک زراعت کو فروغ دینے کے بھرپور مواقع سے فائد ہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ماہرین کو کسان کو درپیش مسائل سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ان کے پائیدار حل کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند پنجاب اس خطے کیلئے ایک فوڈ باسکٹ کی حیثیت رکھتا ہے تاہم مارکیٹنگ کے جملہ مسائل اور ویلیو ایڈیشن و پراسیسنگ کے حوالے سے کسانوں کی رہنمائی میں وہ کام نہیں کیا گیا جس کی ضرورت تھی۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ داخلوں کے حوالے سے آزاد کشمیر کے نوجوانوں کیلئے مختص نشستوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تاکہ مزید بچے زرعی شعبہ میں اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ آزاد کشمیر میں یونیورسٹی کے مجوزہ سب کیمپس کیلئے پی سی ون حکومت پنجاب کو جلد ارسال کر دے گی جہاں سے منظوری کے بعد معاملے کو آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اوکاڑہ/دیپالپور‘ بورے والا اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں یونیورسٹی کے سب کیمپس قائم ہیں جبکہ صوبے کی تین جامعات ماضی میں یونیورسٹی کے سب کیمپس کے طو رپر کام کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں پانچ ایکڑ سے چھوٹے زرعی رقبوں کوآرگینک فارمنگ پر منتقل کرنے کیلئے قانون سازی کے ساتھ ان کی پیداوار کی خریداری یقینی بنائے تو ایسے رقبوں کے مالکان کی آمدنی بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہرچند وفاقی سطح پر ایک جامع زرعی پالیسی کے خدوخال سامنے آ رہے ہیں اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ زرعی پالیسی کی منظوری سے کسان کی آمدنی بڑھانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ لاہور کالج ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلرمحترمہ ڈاکٹر فرخندہ منظور نے کہا کہ خوش قسمتی سے آج پاکستان کی 60فیصد یعنی 10کروڑ لوگ نوجوان آبادی پر مشتمل ہیں جن کی صلاحیتوں سے استفادہ کیلئے ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے۔ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے کہا کہ پاکستان میں فصلات خصوصاً کپاس پر حملہ آور ہونے والے کیڑوں اور پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے قابل بھروسہ اعداد شمار کا نہ ہونابھی پالیسی سازی میں بڑ ی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امسال روایت سے ہٹ کر بارشوں کی وجہ سے گند م کورسٹ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی کا امکان ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پیسٹ وارننگ ڈاکٹر ظفریاب حیدر نے کہا کہ آج ہمیں تحفظ پیداوار کیلئے جدید اور محفوظ طریقہ جات کو اپنانا ہوگا جس کے ذریعے صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایاجا سکے۔ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ڈاکٹر عابدمحمود نے کہا کہ فصلات پر کیمیکلز کا اندھا دھند استعمال انسانی زندگی پر خطرناک اثرات کا باعث بن رہا ہے لہٰذا ہمیں تحفظ فصلات کیلئے ایسی حکمت عملی سامنے لانا ہوگی جس کے ذریعے زندگی کومحفوظ بنایا جا سکے۔ تقریب سے ڈاکٹر منصور الحسن‘ ڈاکٹر محمد جلال عارف‘ ڈاکٹر وسیم اکرم‘ ڈاکٹر سہیل احمد‘ ڈاکٹر وقاص وکیل‘ ڈاکٹر عابد علی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔