ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آ ف ہارٹیکلچرل سائنسز پروفیسرڈاکٹرامان اللہ ملک‘ ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر اور ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز ڈاکٹر رشید احمد کے ہمراہ میٹنگ روم میں ہونے والی ملاقات میں کجھور‘ کوکونٹ‘ مونگ پھلی اور موسم گرما کے سبزچارہ جات کی چائنیز ورائٹیوں کی پاکستان میں کاشت کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ مہمان وفد کو یونیورسٹی میں جاری تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں پر بریف کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے کہا کہ یونیورسٹی ماہرین اس وقت 2.87ارب روپے کے 709تحقیقاتی منصوبوں میں مصروف ہیں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پرائیویٹ انڈسٹری کے اشتراک سے ملک بھر میں ماہرین کو دیئے گئے 202منصوبوں میں سے 27منصوبے زرعی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مسابقتی بنیادوں پر حاصل کئے ہیں جن میں قابل عمل اور کمرشلائزیشن کیلئے تیار ٹیکنالوجی کو پرائیویٹ انڈسٹری کے تعاون سے مارکیٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اس وقت 10ٹیکنالوجیز کے پیٹنٹس حاصل کرچکی ہے جبکہ ایک درجن ٹیکنالوجیز کی پیٹنٹ کا حصول حکومتی اداروں میں زیرغور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی کاشتکار ٹھوس کھادوں کی بجائے مائع کھادوں کے استعمال میں دلچسپی لیتے ہیں لہٰذایونیورسٹی ماہرین اس طرف سنجیدگی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر لیوگوداؤنے بتایا کہ ان کا ادارہ 1954ء سے مصروف عمل ہے اور 14ریسرچ انسٹی ٹیوٹ چائنیز اکیڈمی آف سٹراپیکل ایگریکلچر سائنسزکے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بہتر فارم میکائنائزیشن کی وجہ سے چین کے گرم علاقوں میں کوکونٹ‘ آم‘ کجھور اور خشک موسم کے چارہ جات کی کاشت کامیابی سے جاری ہے اور ان کی ٹیم پاکستانی علاقوں میں چائنیز ورائٹی کی کاشت کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کیلئے زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ اشتراک عمل دونوں ممالک کے ماہرین کو بہت کچھ نیا سیکھنے کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے ڈائریکٹر ہارٹیکلچرل سائنسز کو ہدایت کی کہ چائنیز ماہرین کے ساتھ یونیورسٹی سے محنتی اور کام سیکھنے کا جذبہ رکھنے والے لوگوں کا انتخاب کیا جائے تاکہ اس مشترکہ کاوش کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایکسپوسنٹر میں لگائی جانیوالی ٹیکنالوجی نمائش میں ریڈپام ویول کے موثر تدارک کی چینی ٹیکنالوجی اور ٹرئپ بھی ڈسپلے کئے جائیں تاکہ نمائش کا دورہ کرنے والے کاشتکار چینی ٹیکنالوجی کو مقامی طو رپر اپناسکیں۔دریں اثناء زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور چائنیز اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچرل سائنسز کے مابین تعاون کے دو معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے جس کے مطابق دونوں مختلف آراینڈ ڈی اُمور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں گے۔