جس کے مطابق سکول سطح سے ہی طلبہ کو انگلش ایکسس مائیکروسکالرشپ کے دو سالہ پروگرام کا حصہ بناکر انگلش کمیونی کیشن اور قائدانہ صلاحیتیں سامنے لائی جارہی ہیں۔ یونیورسٹی کے کیس آڈیٹوریم میں ایکسس مائیکروسکالرشپ پروگرام میں داخل ہونے والے نئے طلبہ کی تعارفی تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ اپنا حدیث دل موثر انداز میں پیش کرنے والے لوگ تمام شعبہ ہائے زندگی میں کامیابیوں کی منازل دوسرے افراد کے مقابلے میں بہت تیزی سے طے کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس پروگرام کا حصہ بننے والے نوجوان تمام حوالوں سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں مثالی ماحول میں بہترین اساتذہ کی زیرنگرانی انگلش کمیونی کیشن اور لیڈرشپ صلاحیتیں پیدا کرنے کا موقع میسر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی جامعات میں پیشہ وارانہ اُمور میں عملی تربیت اور پیپروں میں اچھے نمبر حاصل کرنے والے بیشتر نوجوان موثر کمیونی کیشن نہ ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں کامیاب نہیں ہوپاتے لہٰذا ایسے نوجوانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ کم عمری میں ہی انگلش ایکسس پروگرام کا حصہ بن کر خود کو عام لوگوں سے ممتاز بنالیں تاکہ عملی زندگی میں انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے دیہی اور پسماندہ اضلاع کے باصلاحیت نوجوان اس وجہ سے بھی پیچھے رہ جاتے ہیں کہ میٹرک کے بعد شہری نوجوانوں کی طرح اکیڈمی اور ٹیوشن کی سہولت میسر نہ ہونے سے ان کی شخصیت اُس اعتماد سے محروم رہ جاتی ہے جوشہر کے بچوں کو حاصل رہتا ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو ہدایت کی کہ انگلش الفاظ کا صحیح تلفظ بچوں تک ضرور پہنچائیں اور گفتگو میں اس کی موثر ادائیگی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ پرنسپل آفیسرلیبارٹری سکولز و کالج سسٹم و پراجیکٹ ڈائریکٹر انگلش ایکسس پروگرام ڈاکٹر حق نواز بھٹی نے اپنی نوعیت کے منفرد میں 14سے19سالہ نوجوانوں کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکول دورانیہ کے بعد دو سالہ پروگرام امریکی حکومت کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے جس میں کامیابی کی صورت میں طلبہ کو امریکی سرٹیفکیٹ عطاء کئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم عقیل نے انگلش مائیکروسکالرشپ پروگرام کو طلبہ کیلئے شاندار موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کامیابی کی صورت میں انہیں بیرون ملک سکالرشپس پر اعلیٰ تعلیم کے مواقع حاصل کرنا خاصا آسان ہوجائے گا۔ لائبریرین مسٹر عمر فاروق نے بتایا کہ گزشتہ سیشن کے دوران 100نوجوان فارغ التحصیل ہوچکے ہیں جبکہ 2019-21 ء کیلئے 150طلبہ کو پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے۔ لیکچرار طیبہ ضمیر نے بتایا کہ دنیا کے 85ممالک میں کامیابی سے چلنے والے اس منفرد پروگرام میں شامل ہونے والے نوجوان دوسرے بچوں کے مقابلے میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور وہ توقع رکھتی ہیں کہ نئے تعلیمی سیشن میں شامل ہونے والے نوجوان بھی اپنی محنت اور دلچسپی اسی روایت کومزید توانائی سے آگے بڑھائیں گے۔