جس میں شرکاء کو گاجر بوٹی کے نقصان اور اس کے پھیلاؤ سے پیداوار میں ہونے والی کمی پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر نائمہ نواز نے کہا کہ فصلات خصوصاً گندم میں اس کے پھیلاؤ سے نہ صرف پودے کی افزائش رک جاتی ہے بلکہ کھیت میں فصل کے پودوں کی کمی سے پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے لہٰذا ایک کاشتکار کو پہلے مرحلے میں ہی اس کے تدارک کیلئے حکمت عملی ترتیب دینی چاہئے۔ کیبی کے مالی تعاون سے منعقد کئی گئی نشست میں شرکاء سے خطاب میں ڈاکٹر بابر شہباز نے گاجر بوٹی کے تدارک کے حیاتیاتی وکیمیائی طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس کی افزائش کے موزوں ایام میں ہی اگر اس کے خاتمے کو موثر مہم کے طو رپر آگے بڑھایا جائے تو اس کے پھیلاؤ کو بروقت روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گندم کی کاشت شروع ہوتے ہی ضلع بھر کے سکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے گا اور جیل روڈ پر یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے ساتھ ساتھ شہر کے مختلف پارکں اور آگاہی سٹالز کے ذریعے گاجر بوٹی کے تدارک کیلئے عام شہریوں خصوصاً کاشتکاروں میں شعور بیدار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں آگاہی واک اور کانفرنس کا انعقاد بھی جلد کیا جائے گا۔ اس موقع پر ادارہ توسیع زراعت و دیہی ترقی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد محمود چوہدری نے شرکاء کو گاجربوٹی کے تدارک کی افادیت سے آگاہ کیا۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء نے ادارہ توسیع زراعت و دیہی ترقی میں آگاہی واک کا اہتمام کیا۔ ورکشاپ میں پروفیسر(ریٹائرڈ) شیر محمد نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔