جسے یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیماتی اداروں کے کونسلنگ سنٹرز کے ذریعے بہترین رہنمائی پہنچا کر کم سے کم سطح پر لایا جا سکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار مقررین نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے زیراہتمام منعقد ہونے والے ”نوجوانوں میں سٹریس مینجمنٹ کی اہمیت“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت ڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے کی جبکہ مہمانان اعزاز میں ڈین کلیہ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا اور ممتاز سائیکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر شامل تھے۔ ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے کہا کہ طلباوطالبات موجودہ مقابلہ جاتی رجحانات کی وجہ سے اپنے ذہن پر جو دباؤ محسوس کرتے ہیں اس میں ہمارے تعلیمی نظام کا بھی بہت عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرک کے بعد جس طرح نمبروں کے حصول اور مطلوبہ درس گاہوں میں داخلے کے لئے انہیں والدین کے ساتھ ساتھ اپنے ہم جماعت گروپوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے اس سے ان کی فطرت میں سٹریس شامل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محض کتابیں پڑھنے اور رٹے رٹائے کلیہ جات پر فوکس کرنے سے نوجوان اچھے نمبر تو حاصل کر لیتے ہیں مگر ان کے رویوں میں تلخی اور کجی شامل ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے کہا کہ سادہ طرز زندگی، صحت کے بنیادی اصولوں کی پاسداری اور سماجی حوالے سے متحرک رہنے سے اس قسم کا دباؤ کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے جامعات میں سٹریس مینجمنٹ کے لئے کونسلنگ سنٹرز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ذریعے نئی نسل خود کو ذہنی دباؤ سے باآسانی باہر نکال سکتی ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد رندھاوا نے کہا کہ ذہنی دباؤ ایک کیفیت کا نام ہے جو معاشرتی ناہمواریوں سے جنم لیتی ہے اور اسے آسانی کے ساتھ بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اپنے خوبصورت محل وقوع اور سرسبزوشاداب میدانوں کی وجہ سے پورے شہر کے لوگوں کے لئے صبح کی سیر کا سب سے بڑا مرکز تسلیم کی جاتی ہے مگر بدقسمتی سے یہاں صبح کے وقت 28ہزار طلباوطالبات میں سے چند سو بھی مارننگ واک کے لئے باہر نہیں نکلتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری نوجوان نسل نے خود کو بند کمروں میں محدود کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ان کے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں ہر صحت مند شخص کو کھانے کے بعد 70قدم پیدل چلنا چاہیے لیکن ہم لوگ اتنی زحمت بھی گوارا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت کے اصولوں کے مطابق طرززندگی اپنانے سے سٹریس کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر نے اپنے کلیدی لیکچر میں کہا کہ طلبا و طالبات جب بھی خود کو گھٹن زدہ محسوس کرنا شروع کریں تو اپنے آپ کو ریلیکس رکھنے کے لئے پانی کا استعمال کرتے ہوئے مثبت سوچ کے ساتھ اس سے نکلنے کی تدبیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اور دوستوں کی طرف سے بلاجواز ڈالے جانے والے دباؤ کو مسترد کرنے کے لئے اپنے اندر جرات پیدا کریں۔ ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر نے کہا کہ مثبت سوچ کے حامل لوگ کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتے لہٰذا ہمیں اپنے تمام معاملات میں ایسی سوچ کو فروغ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں سنجیدگی اپنانے کی بجائے اپنے کام سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے جبکہ زندگی میں مسکراہٹیں سمیٹنے اور تقسیم کرنے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مزاح ذہنی دباؤ کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر نے طلبا کو ذہنی دباؤ سے نجات کا روڈمیپ بتاتے ہوئے کہا کہ آپ زیادہ سے زیادہ سوشل ہو کر اپنے دوستوں کا نیٹ ورک بناتے ہوئے زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو ابلاغیاتی مہارت سے آراستہ ہونا چاہیے۔ چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف سوشیالوجی ڈاکٹر سائرہ اختر نے کہا کہ یونیورسٹی کا سوشل سائنسز ڈیپارٹمنٹ انسانی رویوں اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل پر سیرحاصل تحقیق کے ذریعے سماجی اور عمرانیاتی حوالے سے کافی مواد لائبریریوں کی زینت بنا چکا ہے جسے مختلف شعبوں میں عملی شکل دے کر بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشیالوجی کے بغیر بنیادی سائنس اور اطلاقی سائنس نامکمل ہے لہٰذا بہترین نتائج کے لئے اس شعبے کو مربوط نظام کے تحت بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ تقریب سے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ سائیکالوجی کی ماہرین ثمرین افضل، اقراء شکور و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور بتایا کہ طلباوطالبات کو کمیونٹی سروسز، ورزش، صحت مند طرز زندگی، سادگی اور عبادت کے ذریعے خود کو ذہنی دباؤ اور نفسیاتی الجھنوں سے دور رکھنے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے تحت وقت کی اہمیت خود کو ریلیکس رکھنے والی ورزشوں، مختلف نامساعد صورت حال میں اس کا مقابلہ کرنے کی پلاننگ، سیل فون، کمپیوٹرز اور ٹیلی وژن کی سکرینز پر کم سے کم نظریں مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ یوگا، نیند، صفائی ستھرائی اور متوازن طرز معاشرت کو اختیار کرنا چاہیے۔ تقریب میں طلباوطالبات کے علاوہ فیکلٹی ممبرز کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی