اس عزم کا اظہار پاکستان ایگریکلچرریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد عظیم خاں نے یونیورسٹی کے دورہ کے دوران وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) کے ساتھ ملاقات میں کیا۔ ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ سینٹر ڈاکٹر محمد ارشاد‘ چیئرمین شعبہ حشریات ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ ٹڈی دل پر آراینڈ ڈی سیل کے انچارج و اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر عامر رسول‘ ڈاکٹر محمد صغیر‘ ڈاکٹر ذوالنورین اور انجینئر احمد وقاص کے ہمراہ چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر محمد عظیم خاں نے یونیورسٹی کی ڈیزائن کردہ منفرد سپرے مشین کی کارکردگی کا عملی طور پر مشاہدہ کرتے ہوئے انجینئرز کو مبارکباد دی اور اس کے ٹریڈ مارک کی منظوری کیلئے بنیادی کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر محمد عظیم خاں نے کہا کہ وہ خود بھی جامعہ زرعیہ کے سابق طالب علم ہیں اور انہیں یہاں ہونیوالی ریسرچ و ڈویلپمنٹ کی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ٹڈی دل کو زندہ پکڑکرپولٹری و اینیمل فیڈ بنانے کی غرض سے اسے پکڑنے والوں کیلئے 50کروڑ روپے کا کیش پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے لہٰذا وہ چاہیں گے کہ اگر انہیں پولٹری فیڈ کیلئے یونیورسٹی کے نیوٹریشن ماہرین سے مناسب فیڈ فارمولیشن پر تحقیقی نتائج سے آگاہ کیاجائے
تاکہ اسے مجوزہ سکیم کی کامیابی کیلئے استعمال میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے پیٹنٹس کی تعداد 3درجن زائد نہ ہے لہٰذا ضروری ہے تحقیقی کامیابیوں کے بعد سامنے آنیوالی ٹیکنالوجی کو پیٹنٹ کروانے کیلئے فوری طور پر متعلقہ اداروں کواپنی درخواست جمع کروائی جائے تاکہ منفرد ٹیکنالوجی کا بروقت پیٹنٹ حاصل کیا جا سکے۔
انہوں نے یونیورسٹی کے ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل میں ماحول دشمن درآمدی پیسٹی سائیڈز کے مقابلہ میں بائیوپیٹسی سائیڈز کی تیاری کیلئے کثیر الجہت تحقیقی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ جلدہی یونیورسٹی ٹڈی دل کے موثر تدارک کیلئے ماحول دوست اور سستا نسخہ سامنے لانے میں کامیاب ہوجائیگی۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے بتایا کہ چین میں ایک عام کاشتکار 6کنال اراضی سے 8ہزار ڈالر سالانہ کما کر خوشحال زندگی گزار رہا ہے لیکن پاکستا ن میں 97فیصد چھوٹے کاشتکارمحض اس وجہ سے منافع بخش کاشتکاری نہیں کر پاتے کہ ان کے پاس بڑی مشینری اور زرعی مداخل کے وسائل نہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں زراعت سے وابستہ رکھنے کیلئے اگر ان تک چھوٹے اور سستے زرعی آلات و مشینری پہنچا دی جائے تو یقینی طو رپر ایسے چھوٹے زرعی رقبوں کو منافع بخش کاروباری یونٹس میں تبدیل کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ زندہ ٹڈی دل کو پکڑکر پولٹری فیڈ کیلئے استعمال میں لانا ایک اہم پہلو ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ متاثرہ کسان معمولی رقم کے عوض اسے پکڑنے کے بجائے فوری طور پر لاکھوں روپے کی فصل بچانے کیلئے سپرے کو ترجیح دیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل کو زندہ پکڑنے کی کوشش میں زیادہ سے زیادہ 5فیصد ٹڈی پکڑی جا سکے گی جسے اگر پولٹری یا اینیمل فیڈ کیلئے استعمال میں لایا جائے تو یہ حکومتی کوششوں میں اچھا اضافہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پاکستان کی زراعت کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے جو پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ کسان کی آمدنی کو بھی بری طرح متاثر کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹڈی دل کومئی اور جون کی غیرمتوقع بارشوں اور قدرے موافق درجہ حرارت میں بریڈنگ کا ماحول میسر آیا جس کی وجہ سے آج ہمیں اس کی نئی نسل کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد ہی یونیورسٹی کے آر اینڈ ڈی سیل کے توسط سے ماحول دوست اور سستی بائیو پیسٹی سائیڈز سامنے لانے میں کامیاب ہونگے جس سے ٹڈی دل کے موثر تدارک کے ساتھ ساتھ مہنگی اور ماحول دشمن پیسٹی سائیڈز سے بھی نجات حاصل ہوسکے گی۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی و صوبائی سطح پر یونیورسٹی انجینئرز کی ڈیزائن کردہ تھری ان ون منفرد سپرے مشین کوپذیرائی حاصل ہورہی ہے جس میں بہتری لاتے ہوئے کسانوں کیلئے مزید مشینیں بھی بنائی جائیں گی۔