کلیہ اُمور حیوانات میں انسٹی ٹیوٹ آف اینمل و ڈیری سائنس کے زیراہتمام طلباء و طالبات کی طرف سے انڈے کو استعمال میں لاکر تیار کی گئی مختلف ڈشوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ پوسٹرز اور انڈوں کی خوبصورت ڈسپلے کا خاص طور پر اہتمام کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر تھے جبکہ ڈین کلیہ اُمور حیوانات پروفیسرڈاکٹر ایم اسلم مرزا اور ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل و ڈیری سائنس پروفیسر ڈاکٹر قمر بلال مہمان اعزاز کے طور پر تقریب میں شامل تھے۔ ورلڈ ایگ ڈے کی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ انڈہ صدیوں سے انسانی خوراک کا حصہ ہے اور بہت سے معاشروں میں انڈے کو مختلف بیماریوں کے علاج میں استعما ل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید سائنس بھی انسانی صحت کیلئے انڈے کے استعمال کو جزو لازم قرار دیتی ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ کیلوریز‘ اعلیٰ کوالٹی کی پروٹین‘ وٹامن اے‘ بی 5‘ بی 12‘اُمیگا تھری اور فیٹس سے بھرپور انڈوں کا استعمال بڑھانے کیلئے ہمیں اوائل عمری سے ہی بچوں کی خوراک کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سالانہ فی کس 300انڈوں کے استعمال سے دنیا میں یہ شرح 160انڈوں پر مشتمل ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں انڈوں کا فی کس استعمال 65انڈوں سے زیادہ نہیں ہے جس میں اضافہ کیلئے ایک طرف عوام میں انڈوں کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ارزاں دستیابی بھی یقینی بنانا ہوگی۔ ڈین کلیہ اُمور حیوانات نے کہا کہ دنیا بھر میں انڈہ انسانی خوراک کا ترجیحی حصہ ہے اور اس کی اہمیت کو مزید اجاگر کرنے کیلئے ہر سال اکتوبر کے دوسرے جمعہ کو پوری دنیا میں اس کا خصوصی دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگ ڈے کی تقریبات میں شریک نوجوانوں نے نہ صرف انڈوں سے بنے مختلف پکوان نمائش کیلئے پیش کئے بلکہ پوسٹرزاور بینرز کے ذریعے بھی اس کی اہمیت کو بہتر طور پر اجاگر کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اینمل و ڈیری سائنس کے ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر قمر بلال نے کہا کہ ہرچندگرمیوں کے مقابلہ میں سردیوں میں انڈوں کا استعمال غیرمعمولی بڑھ جاتا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں انڈوں کا فی کس استعمال دنیا کی اوسط سے انتہائی کم ہے لہٰذا اس کے استعمال کا شعور بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ایگ پولٹری میں سرمایہ کاری انتہائی ضروری ہے جس سے ہزاروں پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد کیلئے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر غذائی قلت کا شکار لوگوں تک انڈوں کی رسائی آسان کر دے تو وہ یہ بات یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بہت کم لاگت میں متاثرہ لوگوں کی غذائی قلت ختم کی جا سکتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر محمد یوسف نے سیمینار میں اپنے کلیدی خطاب کے ذریعے پولٹری کی دیکھ بھال‘ انڈوں کی اقسام‘ وزن اور نیوٹریشن اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ بہت سے معاشروں میں انڈے کو بیماریوں کے علاج کیلئے مکمل غذائی پیکیج کے طو رپر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر یوسف نے بتایا کہ انڈوں کا استعمال کرنے والے افراد میں ہارٹ اٹیک کا امکان دوسرے افراد کے مقابلہ میں خاطر خواہ کم ہے جبکہ انڈے استعمال کرنے والے آنکھوں کے امراض سے بھی نسبتاً زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔