مزید برآںاسلام سے قبل عربوں کی طرز معاشرت اوررہن سہن کا بعثت نبویﷺکی روشنی سے منور ہونے سے موازنہ بھی پیش کیا جا رہا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ طلباءوطالبات پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت بھی خوبصورت انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ کل بعد از نماز جمعہ اڑھائی بجے دوپہر یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ مرکزی ڈی گراﺅنڈ کے وسیع میدان میں اجتماعی طو رپر انسانی ہاتھوں سے ”کشمیر“ تحریرکرنے کا خوبصورت منظر پیش کیا اور کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے واک یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا کی قیادت میں نکالی گئی۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر رندھاوا نے کہا کہ جدیدٹیکنالوجی اور مغربی ثقافتی یلغار نے نئی نسل کو ملی افکار سے دور کر دیا ہے جس کے لئے تعلیمی اداروں کو اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی جن وادیوں میں شفاف پانی بہتا رہا ہے آج ان کا رنگ بھارتی درندوں کی سفاکی کی وجہ سے خون آلود ہوچکا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ دو ایٹمی ممالک کے مابین کئی دہائیوں سے جاری بنیادی وجہ تنازعہ کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 10کروڑ سے زائد نوجوان جوش و جذبہ سے آراستہ ایسے طوفان کی مانند ہیں جن کو اگر مثبت رخ دے دیا جائے تو ملک میں پائیدار ترقی و تبدیلی کی بنیاد ڈالی جا سکے گی۔ ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ یونیورسٹی کے گھنٹہ گھر پر ایک ڈاٰئس نصب کر دیا گیا ہے جہاں طلبہ کو بغیر کسی دباﺅ کے اظہار خیال کے مواقع مہیا کئے جائیں گے ۔